24 اکتوبر 2024 - 11:07
پاراچنار، مین شاہراہ بند، 6 لاکھ آبادی محصور، عوام سراپا احتجاج + نکتہ + ویڈیو

پاک افغان خرلاچی بارڈر بھی ہر قسم کی تجارت و آمدورفت کیلئے بند ہے، مین روڈ بندش کے باعث اپر کرم کو اشیائےخوردونوش، میڈیسن سمیت فیول اور دیگر چیزوں کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔ اس صورتحال پر اہل پاراچنار نے احتجاج کا راستہ اختیار کرلیا ہے، قبائلی مشران کا کہنا ہے کہ اگر راستوں کو نہ کھولا گیا تو شدید انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، یہی صورتحال رہی تو شدید احتجاج کا راستہ اختیار کرینگے۔ + نکتہ: فوج چاہے تو شاہراہ کھل جائے گی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، پاراچنار پشاور مین شاہراہ گذشتہ بارہ روز سے بند ہونے کے باعث چھ لاکھ آبادی علاقے میں محصور ہو کر رہ گئی ہے، اشیائے خوردونوش، فیول اور ادویات ختم ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پاراچنار پشاور مین شاہراہ مسلسل بارہ روز سے بند ہے، اسی طرح پاک افغان خرلاچی باڈر بھی ہر قسم تجارت و آمدورفت کے لئے بند ہے۔ روڈ بندش کے باعث اپر کرم کو اشیائےخوردونوش، میڈیسن سمیت فیول اور دیگر چیزوں کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔ آئل پمپوں میں پیٹرول اور ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے متعدد سکولز بھی بند ہوگئے ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق سیریس مریض جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں، جو ڈاکٹرز نے پشاور ریفر کئے ہیں، زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، انکے لئے بھی خاص قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ اس صورتحال پر اہل پاراچنار نے احتجاج کا راستہ اختیار کرلیا ہے، قبائلی مشران کا کہنا ہے کہ اگر راستوں کو نہ کھولا گیا تو شدید انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، یہی صورتحال رہی تو شدید احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے، مزید احوال اس

رپورٹ: سید عدیل زیدی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نکتہ:

مبصرین کا خیال ہے کہ شاہراہ بند رکھنا کسی بھی دہشت گرد ٹولے کا کام نہیں ہو سکتا اور بارہ لاکھ فوج اور ایٹم بموں کے مالک ملک کے لئے شاہراہیں کھولنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگتا۔ یقینا پاک فوج نے شیعیان پاراچنارکو قلعہ بند کر دیا ہے وہی فوج، کہ جب بھی مغربی ایشیا میں کچھ ہونے لگتا ہے اور جیسے ہی غاصب صہیونی ریاست کوئی شرانگیزی کرنے کا ارادہ کرتی ہے، پاراچنار میں شیعہ سنی جنگ چھیڑتی ہے تاکہ شیعہ اور سنی مل کر کہیں فلسطینیوں کی مدد کو نہ پہنچ پائیں۔ 2007 سے 2012 تک کے عرصے میں بھی یہ شاہراہ بند رہی اور سب کو معلوم تھا کہ پاک فوج اس شاہراہ کو کھولنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ اس زمانے میں افغانستان کے مسلمانوں نے پاراچناریوں کو خیبر تک راستہ دیا تھا اور لوگ خرلاچی سے داخل ہوکر طورخم کے راستے خیبر اور پشاور تک چلے جاتے تھے اس مرتبہ اس سرزمین کی حفاظت پر مامور فوج نے وہ سرحد بھی بند کر دی ہے!! پاراچنار بے شک جنوبی ایشیا کا غزہ ہے لیکن وہاں گھیرنے والے یہودی اور مسلمان نما حکمران ہیں اور یہاں کا محاصرہ کرنے والے "مسلمان" ہیں!

2007 سے لے کر 2012 کے دوران بھی پاراچنار کو دوسرا غزہ بنایا گیا تھا اور جس طرح کہ اسلام دشمن یہودی ـ صہیونی ریاست نے اپنے آس پاس کے نام نہاد مسلم ملکوں کے حکمرانوں کی مدد سے غزہ کی ظالمانہ ناکہ بندی کر رکھی تھی پاراچنار کو بھی بظاہر "مسلمان" کہلوانے والے دہشت گردوں نے گھیر لیا تھا لیکن سمجھنے والے سمجھتے تھے کہ پس پشت کون کھڑا ہے اور آج بھی یہ بات سب کو سمجھ آتی ہے کہ کسی دہشت گرد ٹولے میں کبھی بھی اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ اتنے اہم علاقے کو گھیر لے، اور سب جانتے ہیں کہ پس پشت کون ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔

110

۔۔۔۔۔۔۔۔

ویڈیو رپورٹ میں ملاحظہ فرمائیں: