اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمنی
فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے آج [منگل 31 دسمبر 2024ع کو) اعلان کیا:
ہماری میزائل فورس نے مقبوضہ قدس کے جنوب اور مقبوضہ یافا (تل ابیب) پر دو
ہائپرسانک بیلسٹک میزائل فائر کرکے دو خاص قسم کی کاروائیاں کی ہیں۔
انھوں نے کہا: پہلی کاروائی کے دوران، یافا میں
واقع بن گوریون ہوائی اڈے کو فلسطین-2 ہائپر سانک بیلسٹک میزائل کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری کاروائی میں ذوالفقار
بیلسٹک میزائل سے مقبوضہ قدس کے جنوب میں ایک پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ مقبوضہ یافا اور مقبوضہ قدس میں دو میزائل کاروائیوں
کے موقع پر ہی یو ایس ایس ہیری ٹرومین طیارہ بردار امریکی جہاز کو بھی نشانہ بنایا
گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مشترکہ کاروائی میں امریکی طیارہ بردار جہاز کو اس وقت
کچھ ڈرون طیاروں اور کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا کہ امریکی ہماری سرزمین پر
ایک بڑے فضائی حملے کی تیاری کر رہے تھے اور ہم نے اللہ کی توفیق سے اس کامیاب
کاروائی کے بدولت، امریکی فضائی حملے کے ناکام بنایا۔
یحیی سریع نے مزید کہا: ہم نے اسرائیلی اور امریکی دشمنوں کی طرف سے لاحق کسی
بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے متعدد فوجی یونٹوں کی جنگی تیاریوں کی اپ گریڈنگ
مکمل کر لی ہے۔ اور امریکی-صہیونی دشمن کی طرف سے، کسی بھی ایسے خطرے سے نمٹنے کے
لئے تیار ہیں جو یمن کو فلسطین کے سلسلے میں اپنے دینی، اخلاقی اور انسانی فرائض
سے روکنے کے لئے پیدا کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا: فلسطین کی پشت پناہی کے سلسلے میں ہماری کاروائیوں کو پانچواں
مرحلہ شروع ہو چکا ہے جو کبھی نہیں رکے گا سوا اس صورت کے کہ غزہ پر صہیونی اور
مغربی جارحیت بند ہوجائے اور غزہ کا محاصرہ اٹھا لیا جائے۔
واضح رہے کہ یمن نے غزہ کی حمایت کے لئے اپنی کاروائیوں کا آغاز 31 اکتوبر
2023ع سے کیا ہے۔ اس دوران یمنی افواج نے سینکڑوں کاروائی کی ہیں اور بحیرہ احمر
میں صہیونی ریاست کا سمندری محاصرہ ختم کرنے کے لئے امریکی اور برطانوی کوششوں کو
ناکام بنایا ہے۔ یمن نے اپنی کاروائیوں کا دائرہ اس وقت وسیع تر کر دیا جب امریکہ
اور برطانیہ نے حماقت کا ارتکاب کرکے یمن پر حملوں کا آغاز کیا، چنانچہ یمنی افواج
نے اپنے حملوں میں درجنوں امریکی اور برطانوی جنگی ـ نیز صہیونیوں کو مدد بہم
پہنچانے والے ـ جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یمنی افواج کی عدیم المثال کاروائیاں ایک طرف سے غاصب صہیونی
ریاست کا سمندری توڑنے کی مغربی کوششوں کی ناکامی کا باعث ہؤا ہے تو دوسری طرف سے
امریکیوں کو ایک نئی فوجی طاقت کا سامنا کرنا پڑا ہے جس سے کہ وہ بے خبر تھا؛ اور یوں
یمن نے خطے میں امریکی قواعد اور اس کے فوجی مفروضوں کو درہم برہم کر دیا ہے۔
یمن یہ ضرور کہتا ہے کہ جب تک کہ غزہ پر جارحیت ختم نہیں ہوگی اور غزہ کا
محاصرہ نہیں اٹھایا جائے گا، بحیرہ احمر کی طرف سے غاصب صہیونی ریاست کی بحری ناکہ
بندی جاری رہے گی لیکن وہ یہ بھی کہتا ہے کہ جو جہاز صہیونی ریاست کی طرف نہیں
جاتے یا اس ریاست کی طرف سے نہیں آتے، انہیں نقل و حرکت کی پوری اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110