کالعدم دہشتگرد جماعت سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے شدت پسند تکفیری رہنماؤں نے دھمکی دی ہے کہ اگر 24 گھنٹوں کے اند ملک میں جاری اہل تشیع کے پر امن دھرنے ختم نہ کراۓ گئے تو پھر ہم بھی 24 گھنٹوں کے بعد کراچی میں طے شدہ مقامات سے اپنے دھرنے شروع کر دیں گے جو کہ ملک بھر میں پھیل سکتے ہیں۔

30 دسمبر 2024 - 14:54
پاکستان بھر میں جاری اہل تشیع کے دھرنے 24 گھنٹوں میں ختم نہ کرائے گئے تو ہم بھی دھرنے دیں گے

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ۔ ان متعصبانہ خیالات کا اظہار کالعدم دہشتگرد تکفیری جماعت سپاہ صحابہ کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے،مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی ملعون سمیت تمام دیگر تکفیری رہنماؤں کے ہمراہ آج جامع مسجد رحمانی آبپارہ اسلام آباد میں شرانگیز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یاد رہے کہ یہ جماعتیں وزات داخلہ پاکستان کی جانب سے کالعدم دی جا چکی ہیں، جو نام دبل بدل کر اپنی شدت پسندانہ سر گرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ان جماعتوں کے رہنماء حکومت کی جانب سے فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہیں اسکے باوجود ان کالعدم جماعتوں اور انکے شدت پسند تکفیری رہنماؤں کا کھل عام انتشار پھیلانا اور مذبی منافرت کو پروان چڑھا کر پاکستان کو کو فرقہ وارانہ آگ میں دھکیلنا اور اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چشم پوشی انتہائی تشویشناک ہے۔

یاد رہے کہ یہ انہی کالعدم تکفیری جماعتوں کا تسلسل ہیں جنکی کی بنیاد 1980 کی دہائی میں اس وقت کے آرمی چیف و صدر مملکت جنرل ضیاء الحق کی جانب سے اور سعودیہ عرب کے ریالوں کی مدد سے پاکستان میں رکھی گئی تھی تاکہ یہاں شیعیان حیدر کرار ع سیاسی و اجتماعی طور پر مضبوط اور منظم نا ہوسکیں اور ساتھ ساتھ پورے ملک کو وہابی اسٹیٹ میں تبدیل کیا جاسکے۔ لیکن اب یہ تکفیری گروہ خوارج میں تبدیل ہو چکے ہیں جو کبھی طالبان کی حامی ہوتے ہیں تو کبھی داعش کے حامی بن جاتے ہیں، ان خوارج کی تعریف خود ہماری ریاست نے کی ہے کیوں کہ اِسی دہشت گرد جماعت نے اپنے ہم خیالوں کے ساتھ مل کر 80 ہزار سے زائد بے گناہ شیعہ سنی پاکستانی عوام، افواج پاکستان کے سپاہیوں اور غیر مسلموں کو شہید کیا ہے، لیکن افسوس اب ہماری ریاست کے ہی بعض ادارے انہین خوارج کی مدد سے اس ملک دشمن گروہ کو شیعیان حیدر کرار کے مقابل ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں تاکہ شیعیان حیدر کرار ع مظلومین کی حمایت ترک کر دیں اور انکے گھناؤنے مزموم مقاصد کے مد مقابل کھڑے نہ ہو سکیں۔