امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی وفات کے کچھ ہی عرصہ بعد امت کی امامت خاندان رسالت کے دوسرے عظیم فرزند کو منتقل ہوئی۔ انقلاب اسلامی اور اس سے جنم لینے والا نظام حکومت اس وقت سے، امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) عظیم واقعات و حوادث سے گذر چکا ہے اور جانے پہچانے دشمنوں اور کچھ آلودہ دھڑوں کی مسلسل اور سنگین سازشوں سے دوچار ہؤا ہے؛ لیکن اسی حال میں مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لئے بڑے بڑے قدم بھی اٹھا چکا ہے، ان بڑے قدموں میں سے کچھ تو معجزے سے کم نہیں ہیں۔

3 جون 2023 - 00:05
امام خمینی کا نام اور مشن، مٹنے سے بھی نہ مٹ سکے گا

عالمی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، کیہان کے ایڈيٹر انچیف حسین شریعتمداری نے امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی وفات حسرت آیات کی برسی کی آمد پر "از دیدہ نیامدہ بود کہ او دل برود" کے عنوان سے ایک مضمون میں لکھا:

1۔ غزوہ احد میں جب منافقین کی ایک آواز اٹھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی شہادت کی افواہ اڑی تو مؤمنین کی جماعت نے آپ کے جانے کے ساتھ سب کچھ کھوتا ہؤا دیکھا، غمگین ہوئے اور پریشن دل کے ساتھ میدان سے پسپا ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی سرزنش کی اور فرمایا "اگر رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) وصال کر جائیں یا جام شہادت نوش کریں تو کیا تم اپنے ماضی میں پلٹ جاؤ گے؟ (افمن مات او قتل انقلبلتم الی اعقابکم) (1) اور وہ جو پسپا ہو گئے تھے، سر شرم سے جھکایا بسوئے گریبان، اور اپنی غفلت پر متأسف ہوئے، کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ جو کچھ باقی ہے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی رسالت ہے، اگرچہ آنخضرت کا جانا بھی مؤمنین کے لئے بہت افسوسناک اور غم انگیز ہے [حتیٰ کہ آج بھی اور تا قیامت بھی]۔

اور بالآخر وہ دن، احد میں نہیں بلکہ اس کے چند سال بعد، آ ہی گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ عالم فانی سے دیار باقی کی طرف رحلت فرما گئے، اور آپ کی امت نہ صرف اس دن، بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سوگوار ہوئی اور اس دن سے آج تک تسلسل کے ساتھ کہتی آئی ہے کہتی رہے گی:

" "يَا سَيِّدَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْكَ وَعَلَى آلِ بَيْتِكَ الطَّاهِرِينَ‏ ... أُصِبْنَا بِكَ يَا حَبِيبَ قُلُوبِنَا فَمَا أَعْظَمَ الْمُصِيبَةَ بِكَ حَيْثُ انْقَطَعَ عَنَّا الْوَحْيُ‏ وَحَيْثُ فَقَدْنَاكَ؛ اے ہمارے سید و سرور، اے اللہ کے پیغمبر! درود و سلام ہو اللہ کا آپ پر اور آپ کے پاک و طاہر خاندان پر ... ہم آپ کے جانے کے سبب سے مصیبت زدہ ہیں، اے ہمارے ہمارے دلوں کے محبوب، تو کس قدر عظیم ہے آپ کی رحلت سے ہم پر وارد ہونے والی مصیبت، جس کی وجہ سے ہم سے وحی کا سلسلہ منقطع ہؤا اور ہم آپ سے محروم ہو گئے"۔ (2)

وہ لوگ جو طلوع اسلام کی وجہ سے اپنی اشرافی حکمرانی کھو گئے تھے، اس دن خوش ہو رہے تھے کہ گویا پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے وصال کے ساتھ آپ کا "پیغام" بھی رخت سفر باندھ لے گا۔ وہ اس راز سے بے خبر تھے کہ لوگ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے والہ و دلدادہ ہیں اور یہ اسلام کی بقاء کا راز ہے، لیکن وہ وہم میں مبتلا تھے کہ "از دل برود ہر آن کہ از دیدہ برفت" "دل سے چلا جاتا ہے ہر وہ جو آنکھوں سے اوجھل ہو جائے"؛ لیکن تاریخ نے دیکھا کہ آپ کا نام، آپ کییاد، اور آپ کا راستہ صرف آنکھوں کا نور اور آویزہ گوش (کان کا زیور) نہیں تھا بلکہ دلوں میں جگہ بنا چکا تھا، آنکھوں سے نہیں نکلا تھا [اور نظروں سے اوجھل نہیں ہؤا تھا] کہ ظاہری رحلت سے دلوں سے بھی چلا جائے۔ چنانچہ اس دن سے آج تک اور آج کے بعد تا قیامت، اربوں مسلمانوں کا دیدہ و دل، آپ کو آنکھوں سے دیکھے بغیر، آپ کے لئے دھڑکتا ہے اور دھڑکتا رہے گا، اور وہ سب آپ کے راستے میں جان و سر کی بازی لگاتے ہیں، اور کوئی بھی صاحب دل نہیں ہے، جو صاحب دل تو ہو لیکن اس کا دل "محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)" کا مسکن نہ ہو۔

2۔ اس رات خبر ملی تھی کہ حضرت امام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی حالت نازک ہو رہی ہے۔ مسلح افواج چوکس تھیں۔ دل فکرمندی سے سینہ چھوڑ کر گلے میں اٹک گئے تھے، آنکھیں سب اشکوں سے بھیگی بھیگی تھیں، ہاتھ دعا کے لئے اٹھے ہوئے تھے، اور سسکیاں دعا پر بھاری ہو رہی تھیں۔  بھی متاثر کر رہی تھیں۔ اس دن اس سلسلے میں خبروں اور رپورٹوں ـ بالخصوص بیرونی ذرائع ـ کی نگرانی میرے ذمے تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب نہ موبائل فون تھا اور نہ ہی انٹرٹیٹ تک رسائی تھی اور نہ ہی ان دنوں کے مواصلاتی وسائل تھے؛ کچھ ٹیلی فون لائنیں تھیں اور ایک بیرونی خبر ایجنسیوں کا ایک دورنوشت آلہ (ٹیلیکس = Teleprinter Exchange [Telex]) تھا ۔۔۔ امام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی رہائشگاہ میں تعینات برادران سے مسلسل رابطے میں تھا۔ خبریں تلخ اور ناخوشگوار تھیں۔ رات کے تقریبا ساڑھے دس بج رہے تھے کہ وہ تلخ اور المناک واقعہ رونما ہؤا۔ امام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کے گھر میں تعینات سپاہ کے ایک بھائی نے روتے ہوئے کہا: "امام رحلت کر گئے ہیں۔۔۔"

اور چند منٹ بعد، مجھے بتایا گیا ہے کہ امام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کے وصال کی خبر دوسرے روز (4 جون) کو نشر کی جائے گی۔ جب خبر ریڈیو سے نشر ہوئی کہ "روح خدا خدا سے جا ملی" تو حالت کچھ ایسی تھی کہ گویا "صور اسرافیل" میں پھونکا گیا ہے، لوگ بڑوں سے بوڑھوں تک اور مرد، عورتیں اور بچے سر پیٹتے ہوئے سڑکوں پر آئے اور پورا ایران سیاہ پوش ہو گیا ۔۔۔ بیرونی دشمن، جو برسوں سے اس دن کے منتظر تھے، خوشی کی زبان منہ سے نکال لائے، اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹ اس سرخی کے ساتھ شائع کر دی: "خمینی کی زندگی کا اختتام، اسلامی جمہوریہ کی شکست و ریخت کا آغاز ہے"۔

میں بھی اپنے دفتر سے باہر آیا اور سڑکوں پر موجود عزاداروں کی صفوں میں شامل ہؤا۔ صبح 11 بجے سپاہ پاسداران میں اپنے دفتر میں واپس چلا گیا۔ اور سیدھا ٹیلیکس کے ذریعے موصولہ رپورٹوں کی طرف چلا گیا۔۔۔ اسی امریکی خبر ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے سڑکوں پر موجود لاکھوں عزادار عوام، ان کے سوگوار دلوں اور اشک بار آنکھوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نئی رپورٹ کو اس سرخی کے ساتھ شائع کی تھی: "خمینی غروب کے بعد دوبارہ طلوع کر چکے ہیں"۔

3۔ اسلامی انقلاب کی کامیاب کے بعد کے پہلے سالوں سے ہی، مغربی سیاسی حلقے اور تھنک ٹینکس ـ جرمن ماہر عمرانیات ماکس ویبر (Max [Maximilian] Weber) کے نظریئے کے حوالے سے ـ کہتے رہے تھے کہ حضرت امام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی قیادت "کرشماتی" [ذاتی وجاہت پر مبنی] (Charismatic) قسم کی قیادت ہے! جس میں قائد کی ذاتی کشش - (Charisma) - سبب بنتی ہے کہ لوگ اس کے شیدائی بن جائیں اور اس کی طرف مائل و راغب ہوں؛ اور وہ نتیجہ لیتے تھے کہ امام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کی وفات کے ساتھ ہی وہ بنیادیں ختم ہو کر رہ جائیں گی جو انھوں نے استوار کی ہیں، اور تاریخ میں صرف خمینی کی ایک یاد باقی رہے گی، یہ ایک خاص قسم کی حکمرانی کا ایک تجربہ [تاریخ کا حصہ بنے گا]؛ حالانکہ کرشمانی قیادت میں "کشش" عوام کی طرف سے شروع ہوتی ہے اور کرشمانی رہبر پر ختم ہوکر اس کی ذات میں رک جاتی ہے، اور بالکل اسی بنا پر کسی بھی کرشماتی قائد کی زندگی کا خاتمہ، ان بنیادوں سے عوام کی پسپائی کا آغاز بن جاتا ہے جو اس قائد نے قائم کی ہیں، کیونکہ کرشماتی قائد کی کشش ذاتی ہوتی ہے اور جب وہ شخصیت رخصت ہو جاتی ہے، وہ کشش بھی زائل ہو جاتی ہے۔۔۔ لیکن یہاں کرشماتی قیادت کا نظریہ درست نہیں ہے بلکہ یہ ایک الٰہی قیادت ہے۔

انبیاء اور ائمہ (علیہم السلام) کی قیادت کی طرح کی الٰہی قیادت میں، کشش کا آغاز اگرچہ عوام سے ہوتا ہے اور الٰہی رہبر تک پہنچ جاتی ہے، لیکن الٰہی رہبر کی ذات میں رکتی نہیں ہے، بلکہ الٰہی رہبر ایک واسطہ ہے اور کشش کا اصل محور و مدار خدائے تبارک و تعالیٰ کی ذات اقدس ہے، اور الٰہی قائدین لوگوں کو اسی کی طرف بلاتے ہیں؛ اور یوں "رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) اٹھ جاتے ہیں لیکن آپ کا پیغام اور آپ کی رسالت قائم و دائم ہے اور زوال پذیر نہیں ہوتی۔

بقول رومی:

مصطفی را وعده داد الطاف حق

تو نمانی و بماند این سَبَق

الطافِ حق تعالیٰ نے وعدہ دیا ہے حضرت مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو [کہ]

تمہیں تو جانا ہے مگر یہ سبق باقی رہے گا

4۔ حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کے وصال کے چند ہی دن بعد امت کی رہبری اور امامت کا عہدہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے پاک خاندان [سادات] کے ایک دوسرے عظیم فرزند کے سپرد ہؤا۔ اسلامی انقلاب اور اس سے جنم لینے والے اسلامی نظام کو

انقلاب اسلامی اور اس سے جنم لینے والا نظام حکومت اس زمانے سے، حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) عظیم واقعات و حوادث کا تجربہ کر چکا ہے اور جانے پہچانے دشمنوں اور کچھ آلودہ دھڑوں کی طرف سے مسلسل اور سنگین سازشوں سے دوچار ہؤا ہے اور اسی حال میں مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لئے بڑے بڑے قدم بھی اٹھاتا رہا ہے، ان بڑے قدموں میں سے کچھ تو معجزے سے زیادہ شباہت رکھتے ہیں۔

اس دوران، امام راحل (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) کے صالح حاضر جانشین نے آنجناب کی بہت ساری پیشن گوئیوں اور خواشتوں کو حقیقت کا جامہ پہنایا۔ ایران خطے کا طاقتور ترین ملک بن گیا اور آج یہ ملک بین الاقوامی سطح پر فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔

انقلاب اسلامی پورے خطے پر، اور خطے سے باہر بہت سے علاقوں پر، چھا گیا۔ حالانکہ تمام چھوٹی اور بڑی طاقتیں اسلامی ایران کے خلاف متحد ہوئیں لیکن رہبر انقلاب امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کی تدبیر و انتظام اور مقاومت کی افواج کے زبردست عزم و استقامت کے آگے مثالی اور عبرتناک شکست سے دوچار ہوئیں۔ انقلاب عراق، فلسطین، لبنان اور یمن جیسے ممالک میں پھیل گیا اور اسلامی ایران کے علم تلے دشمنوں کی نیندوں کر حرام کر دیا۔ سنہ 1999ع‍ کا دشمن ساختہ فتنہ اور پھر 2009ع‍ کا امریکی-اسرائیلی فتنہ میدان میں لایا گیا اور امریکہ، جعلی اسرائیل، برطانیہ فرانس وغیرہ نے ان دونوں فتنوں کی اعلانیہ پشت پناہی کی مگر ان دونوں فتنوں میں بھی دشمن، رہبر انقلاب امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کی حکمت آمیز زعامت، حکیمانہ انتظامی صلاحیت اور مثالی شجاعت کے سامنے ناکام ہو گئے۔

آج کی صورت حال یہ کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی سب سے بڑی فوحی طاقت ہے اور دنیا کی چند بڑی فوجی طاقتوں کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ اور بہت سارے سائنسی اور فنی شعبوں میں دنیا کے چند پہلے ممالک میں سے ایک ہے، اور یہ سب رہبر معظم کی حکمت اور عوام کی استقامت کا ثمرہ ہے۔

اور سب نے دیکھا اپنی آنکھوں سے اور سب نے اعتراف کیا اپنے پورے وجود سے، کہ "خامنہ ای دوسرے خمینی ہيں"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ وَما مُحَمَّدٌ إِلّا رَسولٌ قَد خَلَت مِن قَبلِهِ الرُّسُلُ ۚ "أَفَإِن ماتَ أَو قُتِلَ انقَلَبتُم عَلىٰ أَعقابِكُم ۚ وَمَن يَنقَلِب عَلىٰ عَقِبَيهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّهَ شَيئًا ۗ " وَسَيَجزِي اللَّهُ الشّاكِرينَ؛ اور محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ) نہیں ہیں مگر ایک پیغمبر جن کے پہلے سب ہی پیغمبر گذر چکے ہیں تو کیا یہ اگر مر جائیں یا مار ڈالے جائیں تو تم الٹے پاؤں پلٹ جاؤ گے اور جو الٹے پاؤں پلٹ جائے تو وہ اللہ کو ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچائے گا اور وہ وقت قریب ہے جبکہ اللہ شکر گزاروں کو صلہ عنایت کرے گا"۔ (سورہ آل عمران، آیت 144)۔

2۔ شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، روز شنبہ کے اعمال

3۔ عبدالرحمن جامی دیوان اشعار ، فاتحۃ الشباب ، رباعیات: از دیده برفت خون ز دل نیز بلی *** از دل برود هر آنچه از دیده برفت؛

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: حسین شریعتمداری، ایڈیٹر انچیف، روزنامہ کیہان

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110